تازہ ترین

قیامت کی 72 نشانیاں

جن  احادیث میں حضورﷺنے آئندہ آنے والے فتنوں کی نشاندہی فرمائی ہے،  ہر مسلمان کو وہ احادیث یاد رکھنی چاہیے۔ حضرت مولانا یوسف لدھیانوی صاحبؒ نے ایک کتاب " عصرِ حاضر حدیث کے آئینے میں" کے نام سے تحریر فرمائی ہے۔ اس کتاب میں انہوں نے فتنوں سے متعلق احادیث کو جمع کرنے کی کوشش فرمائی ہے۔ اس میں ایک حدیث ایسی لائے ہیں جس میں آنحضورﷺنے فتنے کےدور کی 72 باتیں بیان فرمائی ہیں۔ آپ اُن کو پڑھتےجائیں اور اپنے گرد و پیش کا جائزہ لیتےجائیں کہ یہ سب باتیں ہمارےموجودہ ماحول پر کس طرح صادق آرہی ہیں۔
فتنے کی 72 نشانیاں
1.           حضرت حذیفہ رضی اللہ عنہ روایت کرتے ہیں کہ آنحضرتﷺنے ارشاد فرمایاکہ قیامت کےقریب 72 باتیں پیش آئیں گی۔
2.           لوگ نمازیں غارت کرنے لگیں گے، یعنی نمازوں کا اہتمام رخصت ہو جائےگا۔ یہ بات اگر   اِس زمانے میں کہی جائے تو تو کوئی زیادہ تعجب کی بات نہیں سمجھی جائے گی؛ اس لیے کہ آج مسلمانوں کی اکثریت ایسی ہے جو نماز کی پابند نہیں ہے۔ العیاذ باللہ۔ لیکن حضور اقدسﷺنے یہ بات اس وقت ارشاد فرمائی تھی جب نماز کو کفر و ایمان کے درمیان حدِ فاصل قرار دیاگیا تھا۔ اس زمانے میں مؤمن کتنا ہی برے سے برا ہو، فاسق و فاجر ہو، لیکن نماز نہیں چھوڑتا تھا۔ اُس زمانے میں آپﷺنے ارشاد فرمایا کہ لوگ نمازیں غارت کرنےلگیں گے۔
3.            امانت ضائع کرنے لگیں گے، یعنی جو امانتیں ان کےپاس رکھی جائیں گی ان میں خیانت کرنےلگیں گے۔
4.            سود کھانے لگیں گے
5.            معمولی معمولی باتوں پر خونریزی کرنے لگیں گے۔ ذرا سی بات پر دوسرے کی جان لےلیں گے۔
6.            اونچی اونچی بلڈنگیں بنائیں گے۔
7.            دین بیچ کر دنیا ضائع کریں گے۔
8.            قطع رحمی، یعنی رشتےداروں سے بدسلوکی ہوگی
9.            انصاف نایاب ہو جائےگا۔
10.                       جھوٹ  نایاب ہو جائےگا
11.                       لباس ریشم کا پہنا جائےگا۔
12.                       ظلم عام ہو جائےگا،
13.                       طلاقوں کی کثرت ہوگی۔
14.                       ناگہانی موت عام ہو جائےگی، یعنی ایسی موت عام ہو جائے گی جس کا پہلے سے پتہ نہ ہوگا، بلکہ اچانک پتہ چلےگا کہ فلاں شخص ابھی زندہ اور ٹھیک ٹھاک تھا اور اب مر گیا۔
15.                       خیانت کرنے والے کو امین سمجھا جائےگا۔
16.                       امانت دار کو خائن سمجھا جائےگا۔ یعنی امانت دار پر تہمت لگائی جائےگی کہ یہ خائن ہے۔
17.                       جھوٹے کو سچا سمجھا جائےگا۔
18.                       سچے کو جھوٹا سمجھا گائےگا۔
19.                       تہمت درازی عام ہو جائےگی، یعنی لوگ ایک دوسرے پر جھوٹی تہمتیں لگائیں گے۔
20.                       بارش کے باوجود گرمی ہوگی۔
21.                       لوگ اولاد کی خواہش کرنے کے بجائے اولاد سے کراہت کریں گے۔ یعنی جس طرح لوگ اولاد ہونے کی دعائیں کرتے ہیں، اس کے بجائے لوگ یہ دعا کریں گے کہ اولاد نہ ہو۔ چنانچہ آج دیکھ لیں کہ خاندانی منصوبہ بندہ ہو رہی ہے، اور یہ نعرہ لگا رہے ہیں کہ " بچے دو ہی اچھے"۔
22.                       کمینوں کے ٹھاٹھ ہوں گے۔ یعنی کمینےلوگ بڑےٹھاٹھ سےعیش و عشرت کےساتھ زندگی گزاریں گے۔
23.                       شریفوں کی ناک میں دم آ جائےگا۔ یعنی شریف لوگ شرافت کو لیکر بیٹھیں گے تو دنیا سے کٹ جائیں گے۔
24.                       امیر اور وزیر جھوٹ کےعادی بن جائیں گے۔ یعنی سربراہ حکومت اور اس کےاعوان و انصار اور وزراء جھوٹ کےعادی بن جائیں گے، اور صبح و شام جھوٹ بولیں گے۔
25.                       امین خیانت کرنے لگیں گے۔
26.                       سردار ظلم پیشہ ہوں گے۔
27.                       عالم اور قاری بدکار ہوں گے۔ یعنی عالم بھی ہیں اور کلامِ پاک  کی تلاوت بھی کر رہے ہیں، مگر بدکار ہیں۔ العیاذ باللہ
28.                       لوگ جانوروں کی کھالوں کا لباس پہنیں گے۔
29.                       مگر ان کے دل مردار سے زیادہ بدبودار ہوں گے۔ یعنی لوگ جانوروں کی کھالوں سے بنے ہوئے اعلی درجے کے لباس پہنیں گے، لیکن ان کےدل مردار سے زیادہ بدبودار ہوں گے۔
30.                       اور ایلوے سےزیادہ کڑوےہوں گے،
31.                       سونا عام ہو جائےگا۔
32.                       چاندی کی مانگ ہوگی۔
33.                       گناہ زیادہ ہو جائیں گے۔
34.                       امن کم ہو جائےگا۔
35.                       قرآنِ کریم کےنسخوں کو آراستہ کیا جائےگا اور ان پر نقش و نگار بنایا جائےگا۔
36.                       مسجدوں میں نقش و نگار کیے جائیں گے۔
37.                       اُونچے اُونچے مینار بنیں گے۔
38.                       لیکن دل ویران ہوں گے۔
39.                       شرابیں پی جائیں گی۔
40.                       شرعی سزاؤں کو معطل کر دیا جائےگا۔
41.                       لونڈی اپنے آقا کو جنےگی۔ یعنی بیٹی ماں پر حکمرانی کرےگی، اور اس کے ساتھ ایسا سلوک کرےگی جیسے آقا اپنی کنیز کے ساتھ سلوک کرتا ہے۔
42.                       جو لوگ ننگے پاؤں، ننگےبدن اور غیر مہذب ہوں گے وہ بادشاہ بن جائیں گے۔ کمینے اور نیچ ذات کے لوگ جو نسبی اور اخلاق کے اعتبار سے کمینے اور نیچے درجےکےسمجھےجاتےہیں، وہ سربراہ بن کر حکومت کریں گے۔
43.                       تجارت میں عورت مرد کے ساتھ شرکت کرےگی۔ جیسے آج کل ہو رہا ہے کہ عورتیں ہر کام میں مردوں کے شانہ بشانہ چلنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
44.                       مرد عورتوں کی نقالی کریں گے۔
45.                       عورتیں مردوں کی نقالی کریں گی۔ یعنی مرد عورتوں جیسا حلیہ بنایئں گے اور عورتیں مردوں جیسا حلیہ بنائیں گی۔ آج دیکھ لیں کہ نئے فیشن نے یہ حالت کر دی ہے کہ دور سے دیکھو تو پتہ لگانا مشکل ہے کہ یہ مرد ہے یا عورت ہے۔
46.                       غیر اللہ کی قسمیں جائیں گی۔ یعنی قسم تو صرف اللہ کی، اللہ کی صفت کی یا قرآن کی کھانا جائز ہے، دوسری چیزوں کی قسم کھانا  حرام ہے، لیکن  اُس وقت لوگ اور چیزوں کی قسمیں کھائیں گے۔ مثلا تیرے سر کی قسم وغیرہ۔
47.                       مسلمان بھی بغیر کہے جھوتی گواہی دینے کو تیار ہوگا۔ لفظ "بھی" کے ذریعے یہ بتا دیا کہ اور لوگ تو یہ کام کرتے ہی ہیں، لیکن اُس وقت مسلمان بھی جھوٹی گواہی دینے کو تیار ہو جائیں گے۔
48.                       صرف جان پہچان کے لوگوں کو سلام کیا جائےگا۔
مطلب یہ ہے کہ اگر راستے میں کہیں سے گزر رہے ہیں، تو ان لوگوں کو سلام نہیں کیا جائےگا جن سےجان پہچان نہیں ہے، اگر جان پہچان ہے تو سلام کر لیں گے۔ حالانکہ حضورﷺ کا فرمان  یہ ہے:
((السلام علی من عرفت و من لم تعرفه))              ( صحیح البخاری)
"جس کو تم جانتےہو اس کو بھی سلام کرو، اور جس کو نہیں جانتے اس کو بھی سلام کرو"
خاص طور ہر اس وقت جب راستے میں اِکا  دُکا  آدمی گزر رہے ہوں تو اس وقت سب آنے جانے والوں کو سلام کرنا چاہیے۔ لیکن اگر آنے جانے والوں کی تعداد بہت زیادہ ہو، اور سلام کی وجہ سے اپنے کام میں خلل کا اندیشہ ہو تو پھر سلام نہ کرنے کی بھی گنجائش ہے، لیکن ایک زمانہ ایسا آئےگا کہ اگر اِکا  دُکا  آدمی  گزر رہے ہوں  گےتو بھی سلام نہیں کریں گے اور سلام کا رواج ختم ہو جائےگا۔
49.                       غیرِ دین کے لیے شرعی علم پڑھا جائےگا۔ یعنی شرعی علم دین کے لیے نہیں، بلکہ دنیا کے لیے پڑھا جائےگا۔ العیاذ باللہ۔  اور مقصد یہ ہوگا کہ اس کے ذریعے ہمیں ڈگری مل جائےگی، ملازمت مل جائے گی، عزت و شہرت حاصل ہو جائے گی۔ ان مقاصد کے لیے دین کا علم پڑھا جائےگا۔
50.                       آخرت کے کام سے دنیا کمائی جائےگی۔
51.                       مالِ غنیمت کوذاتی جا گیر سمجھ لیا جائےگا۔ مالِ غنیمت سے مراد قومی خزانہ ہے۔ یعنی قومی خزانے کو ذاتی جاگیر اور ذاتی دولت سمجھ کر معاملہ کریں گے۔
52.                       امانت کو لوٹ کا مال سمجھا جائےگا۔ یعنی ا گر کسی نے امانت  رکھوا دی تو سمجھ لیں گے  لوٹ کا مال حاصل ہو گیا۔
53.                       زکو ۃ کو جرمانہ سمجھا جائےگا۔
54.                       سب سے رزیل آدمی قوم کا لیڈر اور قا ئد بن جائےگا۔ یعنی قوم میں جو سب سے زیادہ رزیل اور بدخصلت انسان ہوگا، اس کو قوم کے لوگ اپناقائد، اپنا رہیرو اوراپنا سردار بنا لیں گے۔
55.                       آدمی اپنے باپ کی نافرمانی کرےگا۔
56.                       آدمی اپنی ماں سے بدسلوکی کرےگا۔
57.                       دوست  کو نقصان پہنچانے سےگریز نہیں کرےگا۔
58.                       بیوی کی اطاعت کرےگا۔
59.                       بدکاروں کی آوازیں مسجدوں میں بلند ہوں گی۔
60.                       گانے والی عورتوں کی تعظیم و تکریم کی جائےگی۔ یعنی جو عورتیں گانے بجانے کا پیشہ کرنے والی ہیں، ان کی  تعظیم اور تکریم کی جائےگی اور ان کو بلند مرتبہ دیا جائےگا۔
61.                       گانے بجانے کے اور موسیقی کے آلات کو سنبھال کر رکھا جائےگا۔
62.                       سرِ راہ شراب پی جائےگی۔
63.                       ظلم کو فخر سمجھا جائےگا۔
64.                       انصاف بکنے لگےگا۔ یعنی عدالتوں میں انصاف فروخت ہوگا۔ لوگ پیسے دیکر اس کو خریدیں گے۔
65.                       پولیس والوں کی کثرت ہو جائےگی۔
66.                       قرآنِ کریم کو نغمہ سرائی کا ذریعہ بنا لیا جائےگا۔ یعنی موسیقی کے بدلے میں  قرآن کریم کی تلاوت کی جائےگی، تاکہ اس کے ذریعے ترنم کا حظ اور مزہ حاصل ہو۔ اور قرآنِ کریم کی دعوت اور اس کو سمجھنے یا       اس کےذریعے ثواب حاصل کرنے کے لیے تلاوت نہیں کی جائےگی۔
67.                       درندوں کی کھال استعمال کی جائےگی۔
68.                       امت کے آخری لوگ اپنے سےپہلے لوگوں پر لعن طعن کریں گے۔ یعنی ان پر تنقید کریں گے اور ان پر اعتماد نہیں کریں گے، اور تنقید کرتے ہوئے یہ کہیں گےکہ انہوں نے یہ بات غلط کہی ۔ اور یہ غلط طریقہ اختیار کیا۔ چنانچہ آج بہت بڑی مخلوق صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کی شان میں گستاخیاں کر رہی ہے، بہت سےلوگ اُن ائمہ دین کی شان میں گستاخیاں کر رہے ہیں جن کےذریعےیہ دین ہم تک پہنچا، اور ان کو بیوقوف بتا رہے ہیں کہ وہ لوگ قرآن و حدیث کو نہیں سمجھے،دین کو نہیں سمجھے۔ آج ہم نے دین کو صحیح سمجھا ہے
پھر فرمایا کہ جب یہ علامتیں ظاہر ہوں تو اس کا انتظار کرو کہ:
69.                       یا تو تم پر سرخ آندھی اللہ تعالیٰ کی طرف سے آ جائے
70.                       یا زلزلے آ جائیں
71.                       یا لوگوں کی صورتیں بدل جائیں
72.                       یا آسمان سے پتھر برسیں۔ یا اللہ تعالیٰ کی طرف سے کوئی اور عذاب آ جائے۔ العیاذ باللہ۔ اب آپ ذرا ان علامات میں غور کر کے دیکھیں کہ یہ سب علامتیں ایک ایک کرکے کس طرح ہمارے معاشرے پر صادق آرہی ہیں۔ اور اس وقت جو عذاب ہم پر مسلط ہے وہ درحقیقت اِن ہی بد اعمالیوں کا نتیجہ ہے۔ (الدر المنثور)
اللہ تعالی تمام مسلمانوں کو ہدایت اور عقلِ سلیم عطا فرمائیں۔ تمام ہی فتنوں سے ہماری حفاظت فرمائیں   (آمین)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

دجال اور قیامت
Designed by Templateism.com Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Published By Gooyaabi Templates