تازہ ترین

خروجِ دجال سے قبل علاماتِ قیامت

دنیا کےحالات تیزی سے بدل رہے ہیں۔ ہر طرف افرا تفری کا عالم ہے۔ جنگ و جدال کا بازار گرم ہے۔ قیامت کی کئی نشانیاں وقوع میں آ چکی ہیں۔ ان حالات میں بہت ضروری ہو گیا ہے کہ دجال کی فائل کھولی جائے اور کچھ اہم امور کا جائزہ لیا جائے۔
ذکرِ دجال سے قبل ضروری ہے کہ علاماتِ قیامت میں سے ان بڑی علامات کی جانچ پڑتال کر لی جائے جو اب تک وقوع میں آ چکی ہیں، تاکہ اس بات کا اندازہ ہو سکے کہ دجال کا زمانہ کتنا نزدیک آ پہنچا ہے؟ ان علامات میں آنحضرت ﷺ کی بعثت، شق القمر کا واقعہ، خلافتِ راشدہ کا قیام، جنگِ صفین اور ملوکیت کا دور وغیرہ وہ علامات ہیں جو آج تاریخ کا حصہ بن چکی ہیں۔ ان کے علاوہ چند  اہم واقعات ہیں جو ظہور میں آ چکےہیں:
فتنہ تاتار
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا : قیامت اُس وقت تک  نہ آئےگی جب تک تم ترکوں ( منگولوں) سے جنگ نہ کر لو جن کی آنکھیں چھوٹی، چہرے سرخ اور ناکیں چھوٹی اور چپٹی ہوں گی۔ (صحیح بخاری)
یہ تاتاری تھے جو 655 ہجری میں ترکستان (منگولیا) سے قہرِ الٰہی بن کر عالمِ اسلام پر ٹوٹ پڑے تھے۔ تاتاریوں کے ہاتھوں 656 ہجری میں سقوطِ بغداد کا حادثہ پیش آیا۔
حجاز میں ایک بہت  بڑی آگ
حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول الہہ ﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت اس وقت تک نہ آئے گی یہاں تک کہ سرزمینِ حجاز سے ایک آگ نکلے گی جو بصرہ میں اونٹوں کی گردنیں روشن کر دےگی۔
(صحیح بخاری)
اس حدیث کی تشریح میں صحیح مسلم کے شارح امام نوویؒ  لکھتے ہیں:
بصری، مدیہ  اور دمشق کے درمیان کا مشہور شہر ہے جو دمشق سے اڑتالیس میل کے فاصلے پر ہے۔ یہ عظیم آگ فتنہ تاتار سے تقریبا ایک برس قبل بھڑکی تھی۔یہ آگ جمعہ جمادی الثانی  654 ہجری کو نکلی اور میلوں تک پھیل گئی، جو پہاڑ اس کی زد میں آئے ان کو راکھ کا ڈھیر بنا دیا اور 27 رجب (52 دنوں بعد) تک بھڑکتی رہی اور تین ماہ میں ٹھنڈی ہوئی۔ حدیث کی پیشین گوئی کے مطابق آگ بصری جیسے دور دراز مقام پر دیکھی گئی۔ اس آگ کی خبر تواتر کے ساتھ پورےعالمِ اسلام میں پھیل گئی تھی۔ تحقیقات کے بعد معلوم ہوا کہ مدینہ منورہ کے قریبی پہاڑوں میں زلزلے کے ساتھ کوئی آتش فشاں پہاڑ پھٹ گیا تھا جس کی آگ سینکڑوں میل سے نظر آتی تھی۔
چھ بڑی علاماتِ قیامت کی پیشین گوئی
حضرت عوف بن مالک رضی اللہ عنی سے روایت ہے کہ جنگِ تبوک میں ، میں آپﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ ﷺ چمڑے کے خیمے میں تشریف فرما تھے۔ آپ ﷺ نے فرمایا: قیامت سے پہلے چھ چیزوں کو گن لے۔ میرا    فوت ہونا،  بیت المقدس کا فتح ہونا، پھر تم میں ایک عام وباء پھیلے گی جیسے بکریوں کی بیماری ہوتی ہے، پھر مال بہت زیادہ ہوگا، پھر ایک فتنہ ظاہر ہوگا جو عرب کے ہر گھر میں داخل ہوگا، پھر تمہارے اور رومیوں کے درمیان ایک صلح ہوگی اور وہ عہد شکنی کریں گے اور اسی (80) جھنڈوں (یعنی 80 ملکوں) کا لشکر لے کر تم پر چڑھائی کریں گے۔ ہر جھنڈے کے نیچے بارہ ہزار آدمی ہوں گے۔   ( بخاری شریف)
مندرجہ بالا حدیث کی روشنی میں رسول اللہ ﷺ رحلت فرما چکے ہیں۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور میں بیت المقدس فتح ہو چکا ہے۔ عام بیماری غالبا ایڈز ہے یا کینسر ہے جو آج کل بہت پھیل رہا ہے۔ عرب خلیجی ممالک میں تیل نکل آنے کی وجہ سے مال بہت زیادہ ہے، امریکہ نے سعودی عرب کے اوپر ایک  ٹی وی سیٹلائٹ خصوصی طور پر چھوڑا ہوا ہے جس پر جنسی بے راہ روی اور اخلاقیات سے گری فلمیں دکھائی جاتی ہیں، یہ وہ فتنہ ہے جو عرب کے ہر گھر میں داخل ہو رہا ہے۔ مسلمانوں اور رومیوں کے درمیان صلح افغان سویت جنگ پر ہوئی تھی، اور عہد شکنی مجاہدین کے خلاف جنگ پر ہوئی تھی۔ اس حدیث کے اختتام پر جس جنگ کا ذکر کیا گیا ہے، اب دنیا میں قیامت آنے سے قبل صرف یہ بڑی  جنگ ہونا باقی رہ گئی ہے، یہ بہت بڑی جنگ ہوگی جو بنیادی طور پر یہودیوں کے خلاف لڑی جائےگی اور بظاہر اسّی (80) ممالک کی اتحادی فوج مسلمانوں پر حملہ آور ہوگی۔ اس آنے والی جنگ کو یہودی "آرماگیڈون" کا نام دیتے ہیں ، جو ان کے نزدیک ایک مقدس جنگ ہوگی، جبکہ احادیث کی روشنی میں یہ مسلمانوں کے لیے مقدس جنگ ہوگی۔ اس جنگ کے اختتام پر دجال نامی ایک ظالم حکمراں منظرِ عام پر آئےگا، چونکہ مسلمان یہ جنگ جیت چکے ہوں گے، اس لیے دجال بہت غصے میں ہوگا۔ اس جنگ کا زمانہ بہت نزدیک آ پہنچا ہے۔
مغرب کی اندھی تقلید
حضرت عبد اللہ بن سلام رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ ﷺ سے پوچھا کہ قیامت کی نشانیوں میں سے پہلی نشانی کون سی ہے، تو آپﷺ نے ارشاد فرمایا: قیامت کی گھڑی کی پہلی نشانی ایک ایسی آگ ہوگی جو لوگوں کو ہانک کر مشرق سے مغرب کی جانب لےجائےگی۔        ( بخاری)
مندرجہ بالا حدیث میں آگ سے مراد روپیے پیسے کی لالچ، ہوس اور اندھی تقلید ہو سکتی ہے جو لوگوں کو مشرقی ممالک  سےگھسیٹ کر مغربی ممالک لے جا رہی ہے۔ آج ہر شخص کی خواہش یہ ہے کہ وہ کسی طریقےسے یورپ و امریکہ پہنچ جائے یا ان کے نظریات و افکار اپنا لے ۔ ( ویلینٹائن ڈے وغیرہ)
گانا بجانا
حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اس امت میں چار فتنے ہوں گے اور ان میں سب سے آخری گانا بجانا ہوگا۔ (سنن ابی داؤد)
آج کل جس نوجوان کا دل چاہتا ہے، اپنے گانوں کی آڈیو کیسٹ نکال لیتا ہے اور جس فحاشہ کا جی چاہتا ہے ، اپنے ہنر کی ویڈیو سی ڈی بنوا لیتی ہے۔
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا کہ اہلِ مکہ، مکہ سے نکل جائیں گے، پھر کچھ عرصے بعد مکہ پھر آباد ہو جائے گا اور اس میں بڑی بڑی عمارتیں بنائیں  جائیں گی، پھر کچھ دنوں بعد لوگ مکہ سے نکل جائیں گے یہاں تک کہ پھر کبھی نہیں لوٹیں گے۔   ( مسند احمد)
مکہ مکرمہ میں پہاڑوں کے نیچے سرنگوں کا جو جال بچھایا گیا ہے اسے دیکھ کر اور  مکہ میں بلند عمارات (مکہ کلاک ٹاور وغیرہ) کی تعمیر سے حقیقت واضح ہونی چاہیے۔ پہلی مرتبہ  اہلِ مکہ  کے مکہ  سے نکلنے سے مراد مسلمانوں کی مکہ سے مدینہ ہجرت ہے۔ اہلِ مکہ صرف مسلمانوں کو کہا گیا ہے۔ فتحِ  مکہ پر یہ لوگ واپس آ گئے اور مکہ پھر آباد ہو گیا اور  آج تک ان لوگوں سے آباد ہے، یہاں تک کہ مکہ میں اونچی اونچی عمارتیں بن گئی ہیں۔ یہ اہلِ مکہ (یعنی ایمان والے لوگ) قیامت آنے سے کچھ عرصہ قبل دوبارہ مکہ سے نکل جائیں گے کیونکہ دوسری حدیث میں آیا ہے کہ آخری وقت میں اسلام سمٹ کر صرف مدینہ میں رہ جائے گا اور یہ کہ دجال مدینہ میں داخل نہیں ہو سکے گا۔ اہلِ مکہ (یعنی خالص ایمان والے مسلمان) اپنا ایمان بچانے کے لیے ایک مرتبہ پھر مکہ سے نکل جائیں گے اور پھر کبھی مکہ واپس نہیں جاسکیں گے۔   (  و اللہ اعلم)

کوئی تبصرے نہیں:

ایک تبصرہ شائع کریں

دجال اور قیامت
Designed by Templateism.com Copyright © 2014

تقویت یافتہ بذریعہ Blogger.
Published By Gooyaabi Templates